Namaz Qasar: Musafir ki Namaz ka Tarika aur Masail
نماز قصر : مسافر کی نماز کا طریقہ اور مسائل
Musafir ki Namaz ka Tarika aur Masail
جو شخص 45 میل کے سفر کی نیت سے اپنے شہر یا قصبہ یا بستی سے نکل جائے اس کے لیے واپس آنے تک ظہر عصر اور عشاء کی فرض نماز بجائے چار رکعت کے دو رکعت رہ جاتی ہے ہاں اگر سفر میں کسی جگہ 15 روز یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت کر لے تو پوری چار رکعتیں پڑھنا فرض ہو جاتا ہے
نماز قصر کی نیت
Qasar Namaz ki Niyat
نیت کرتا ہوں دو رکعت نماز فرض قصر کی وقت ظہر یا عصر یا عشاء کا واسطے اللہ تعالی کے رخ میرا کعبہ شریف کی طرف اللہ اکبر
قصر نماز کے ضروری مسائل
Qasar Namaz ke Zaroori Masail
مسئلہ سفر میں اگر ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھے جو مقیم ہے تو اس کے ساتھ چار ہی رکعت پڑھنا فرض ہے
مسئلہ قصر صرف ظہر عصر اور عشاء کے فرضوں میں ہے مغرب اور فجر میں نہیں اور سنتوں کا یہ حکم ہے کہ اگر جلدی ہو تو فجر کی سنتوں کے سوا اور سنتیں چھوڑ دینا درست ہے اس کو چھوڑ دینے سے کچھ گناہ نہ ہوگا اور کچھ جلدی نہ ہو نہ اپنے ساتھیوں سے بچھڑنے کا ڈر ہو تو نہ چھوڑے اور سنتیں سفر میں پوری پوری پڑھے ان میں کمی نہیں ہے
مسئلہ اگر مسافر نے بجائے دو رکعت فرض کے چار رکعتیں پڑھ لی اور دو رکعت پر بیٹھا تھا تو اس صورت میں نماز تو ہو جائے گی لیکن ایسا کرنا مکروہ ہے اور اگر دو رکعت پر نہ بیٹھا تو نماز دوبارہ پڑھے سجدہ سو سے بھی کام نہ چلے گا
مسئلہ اگر مسافر نے کسی جگہ پہنچ کر وہاں کے لوگوں کو بجائے کسر کے پوری نماز پڑھا دی تو مسافر کی نماز تو ہو گئی لیکن وہاں کے رہنے والوں کی نماز نہ ہوئی
مسئلہ مسافر کسی جگہ پہنچ کر وہاں کے لوگوں کا امام جمعہ بن سکتا ہے
مسئلہ دو چار دن کے لیے راستے میں کہیں ٹھہرنا پڑے لیکن کچھ ایسی باتیں ہو جاتی ہیں کہ جانا نہیں ہوتا روز نیت ہوتی ہے کہ کل پرسوں چلا جاؤں گا لیکن نہیں جانا ہوتا اسی طرح 15 یا 20 دن یا ایک مہینہ یا اس سے بھی زیادہ رہنا ہو گیا لیکن پورے 15 دن کی نیت کبھی نہیں ہوئی تب بھی وہ مسافر رہے گا چاہے جتنے دن اسی طرح گزر جائیں
مسئلہ راستے میں کئی جگہ ٹھہرنے کا ارادہ ہے 10 دن یہاں پانچ دن وہاں لیکن پورے 15 دن ٹھہرنے کا کہیں ارادہ نہیں تب بھی مسافر رہے گا
Related article....... 👇👇👇👇
نماز کے اوقات کے متعلق اہم اور ضروری مسائل
مسئلہ اگر کسی کی نمازیں سفر میں قضا ہو گئی تو گھر پہنچ کر بھی ظہر عصر عشاء کی دو ہی رکعتیں قضا پڑے اور اگر سفر سے پہلے ظہر کی نماز قضا ہو گئی تو سفر کی حالت میں چار رکعتیں اس کی قضا پڑھے
مسٔلہ نماز پڑھنے میں ریل پھر گئی اور قبلہ دوسری طرف ہو گیا تو نماز ہی میں گھوم جائے اور قبلے کی طرف منہ کرے
مسئلہ مقیم کی اقتدا مسافر کے پیچھے ہر حال میں درست ہے خواہ ادھا نماز ہو یا قضا اور مسافر امام جب دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دے تو مقیم مقتدی کو چاہیے کہ اپنی نماز اٹھ کر تمام کرے اور اس میں قرات نہ کرے بلکہ چپ کھڑا رہے اس لیے کہ وہ لاحق ہے اور قعدہ اولی میں قعدہ اولی اس مقتدی پر بھی متابعات امام کی وجہ سے فرض ہوگا مسافر امام کو مستحب ہے کہ اپنے مقتدیوں کو بعد دونوں طرف سلام پھیرنے کے فورا اپنے مسافر ہونے کی اطلاع کر دے اور زیادہ بہتر یہ ہے کہ قبل نماز شروع کرنے کے بھی اپنے مسافر ہونے کی اطلاع کر دے
مسئلہ مسافر بھی امام کی ابتدا کر سکتا ہے مگر وقت کے اندر اور وقت جاتا رہا تو فجر اور مغرب میں کر سکتا ہے اور ظہر عصر اور عشاء میں نہیں
مسئلہ اگر کوئی مسافر حالت نماز میں اقامت کی نیت کرے خواہ اول میں یا درمیان میں یا اخر میں مگر سجدہ سہ یا سلام سے پہلے تو اس کا وہ نماز پوری پڑھنا چاہیے اس میں قصر جائز نہیں
Read also...... 👇👇👇👇
Post Comment
No comments