Dawat ke Zaroori Usool

 دعوت کے اہم اور ضروری اصول 


حضرت جی مولانا یوسف صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے جب کام کرنے والے دعوت کے عمل کو ہلکا سمجھیں گے تو ان میں ایسے فتنے پیدا ہوں گے جس کا کوئی حل نہیں ہوگا ان میں سے ایک فتنہ یہ ہوگا کہ وہ کام کو چھوڑ دیں گے 


حضرت جی مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے جس بیان اور مذاکرے سے اللہ کا تاثر پیدا نہ ہو وہ کانوں کی عیاشی ہے 


حضرت جی مولانا یوسف صاحب نے منتخب احادیث کو اس لیے ترتیب دیا کہ کام کرنے والے چھ صفت کے بیان کرنے میں ازاد نہ ہوں اور بیانات میں جہالت داخل نہ ہو جہالت یہ ہے کہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کر دیا جائے ہلکی بلکہ حدیث میں ایسے ادمی کو جھوٹا کہا گیا ہے 

Dawat ke Zaroori Usool


حضرت جی فرمایا کرتے تھے کہ اسلام کو نقصان مسلمانوں سے ہوگا اور دعوت کے کام کو نقصان کام کرنے والوں سے ہوگا 


یہ کام لوگوں کے تجربات سے نہیں چلے گا بلکہ صحابہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کی سیرت سے چلے گا 


گشت کا مقصد امت کو فرائض پر لانا ہے کیونکہ امت کو ارتداد سے بچانے والی چیز فرائضوں کا ادا کرنا ہی ہے 


دائی کو تہجد پڑھنا لازم کرنا چاہیے میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تہجد کے بغیر دائی کی کوئی مدد نہیں ہوگی 


اگر بندے میں عبادت کا شوق نہیں ہے تو استدراج کا خطرہ ہے استدراج کا مطلب ہے کہ بندے کا اس طرح گمراہ ہونا کہ وہ خود کو ہدایت پر سمجھتا ہو 


ہماری کمائی یعنی روزی کے نقشوں سے پہلے اور بعد میں تعلیم کرو تاکہ یقین ہو کمائی کے نقشے نہیں پالتے بلکہ اللہ پالتے ہیں 


تعلیم کا مقصد عمل کا شوق پیدا کرنا نہیں بلکہ اللہ کے وعدوں کا یقین دل میں پیدا کرنا ہے ورنہ یوں سمجھیں گے کہ ہم میں تو عمل کا شوق ہے پھر ہم کیوں تعلیم میں بیٹھے 


کام کرنے والوں میں اج جہالت کی وجہ  یہ ہے کہ علماء سے تعلق نہیں ہے علماء کی مجلسوں کو عبادت سمجھا کرو اسے اپنی ضرورت سمجھو دعوت کا کام ہے ہی اس لیے کہ علم کی طلب پیدا ہو 


دعوت تو علم و ذکر کو لے کر امت میں  پھرنا ہے تاکہ جہالت ختم ہو جائے کام کرنے والوں کی مدد سے علم کے حلقوں میں اضافہ ہو یہ اصل کام ہے 


ہمارے بیانات مذاکرے میں کوئی ایسی بات نہ ہو جس سے دعوت کے کام کا دین کے کسی اور کام کے ساتھ ٹکراؤ ہو کیونکہ سارے شعبے دین کے ہیں 


ہمارا کام تو اللہ کے یہاں اپنے اپ کو قبول کروانا ہے ہمیں مخلوق کے سہارے کی کیا ضرورت ہے 


حضرت جی مولانا یوسف صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ کام کرنے والوں کی دعائیں ان کی عبادت محنت اگر عرش تک بھی پہنچ جائے اللہ کی مدد ان پر اس وقت تک نہیں اترے گی جب تک ان میں اجتماعیت نہ ہو 


ساتھیوں میں اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ اللہ سے تعلق میں کمی آرہی ہو ذکر کی عبادت کی تہجد کی سطح ایک دم نیچے جا رہی ہے 


اللہ جس طرح سے بے نیاز ہے اسی طرح اللہ کے دین کا کام بھی مستغنی ہے ہم میں سے  کسی کی بھی اس کو ضرورت نہیں

You may also like to read.............Related article

Moshare-ke-aadab

Tablighi-jamat-ke-6-number

No comments