Tablighi Jamat ke 6 Number

 چھ صفات کا مذاکرہ

اللہ کے راستے میں نکل کر چند صفات پر عملی مشق کرائی جاتی ہے یہ صفات مکمل دین نہیں ہے مکمل دین قران پاک اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ ہے یہ چھ باتیں صحابہ کی زندگی سے لی گئی ہے جو تمام صحابہ میں پائی جاتی تھی اگر ہم کوشش اور محنت کر کے ان صفات کو اپنی زندگی میں لائیں گے تو ہمارا بھی پورے دین پر چلنا اسان ہو جائے گا اور پورے دین پر چلنے کی صلاحیت پیدا ہو جائے گی وہ چھ صفات یہ ہیں

ایمان یعنی کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ 

نماز 

علم و ذکر 

اکرام مسلم 

اخلاص نیت 

دعوت و تبلیغ

اور پرہیز کے طور پر لایعنی باتوں سے بچنا یعنی ایسی بات جس سے نہ دین کا فائدہ ہو اور نہ دنیا کا

Tablighi Jamat ke 6 Number


 پہلا نمبر ایمان 

ایمان کے بول ہیں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ 

ترجمہ  : نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں 

اس سے یہ چاہا جا رہا ہے کہ  ہمارے دل کا یقین صحیح ہو جائے کہ کسی سے کچھ نہیں ہوتا ہے اور سب کچھ ایک اللہ سے ہوتا ہے اللہ اپنی ذات اور صفات میں یکتا ہے وہی  تن تنہا طاقت والا ہے اور صرف اسی کی عبادت کرنی ہے کیونکہ سارے اسباب کا نفع نقصان اس کے ہاتھ میں ہے اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں پر دنیا اور اخرت دونوں جہان کی کامیابی ہے اس کے علاوہ تمام تریقے باطل ہیں اور دنیا اور آخرت میں ناکام کرنے والے ہیں 

اس یقین کو حاصل کرنے کے لیے تین لائن کی محنت ہے 

دعوت :  کامل ایمان کی امت میں چل پھر کر دعوت دینا 

مشق :  اللہ کی قدرت پر غور و فکر کرنا اور اپنی دعوت کے بعد اس کے بارے میں دل سے کہنا کہ یہ جو دعوت میں نے دی ہے وہ حق ہے اور سچ ہے 

دعا :  ایمان کی حقیقت کو اللہ سے رو رو کر دعاؤں کے ذریعے سے مانگنا کہ اے اللہ ہمیں ایمان کی حقیقت عطا فرما

  دوسرا نمبر نماز

 نماز سے یہ چاہا جا رہا ہے کہ ہمارے اندر صفت صلاۃ پیدا ہو جائے یعنی جس طرح ہم نماز میں اللہ کے حکم اور نبی کے طریقے پر سب کچھ کرتے ہیں ویسے ہی نماز کے باہر کی زندگی میں بھی اللہ کے حکم اور نبی کے طریقے کو پورا کریں اور ہم اللہ کے خزانے سے براہ راست لینے والے بن جائیں اور ہماری نماز ہمیں فحاش اور منکرات سے روکنے والی ہو جائے - بخاری کی حدیث کا مفہوم ہے کہ عبادت ایسی ہو جیسے تو اللہ کو دیکھ رہا ہے یا اللہ تجھے دیکھ رہا ہے 

اس کے لیے تین لائن کی محنت ہے 

دعوت : کامل نماز کی امت میں چل پھر کر دعوت دینا اللہ کے دھیان خشو خضوع صفت احسان والی نماز کی دعوت دینا 

مشق :  نماز کے ظاہر اور باطن کو معلوم کر کے انہیں اپنی نماز میں پیدا کرنا 

نماز کا ظاہر یہ ہے کہ وضو سے لے کر سلام پھیرنے تک تمام مسئلوں کو سیکھ کر ادا کرنا اور نماز کا باطن یہ ہے کہ جب ہم نماز پڑھیں تو اس دھیان کے ساتھ پڑھیں جیسے حدیث میں احسان بتایا گیا ہے یا خضو یعنی ہم اللہ کو دیکھ رہے ہیں اگر یہ کیفیت پیدا نہ ہو تو کم سے کم یہ تو ضرور دھیان میں رکھیں کہ اللہ تو ہمیں دیکھ ہی رہا ہے 

دعا :  نماز کی حقیقت کو اللہ سے رو کر دعاؤں کے ذریعے سے مانگنا کہ اے اللہ تو ہمیں بھی مقبول نماز کی توفیق عطا فرما

 تیسرا نمبر علم الذکر   

علم سے یہ چاہا جا رہا ہے کہ ہمارے اندر تحقیق کا جذبہ پیدا ہو جائے 

ہم علماء سے پوچھ پوچھ کر عمل کرنے والے بن جائیں

ہم حال کے امر کو پہچاننے والے بن جائیں کہ جس حال میں ہم ہیں اس وقت اللہ ہم سے کیا چاہتا ہے اور اس کام میں پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا طریقہ ہے

اصل علم تو قبر کے تین سوالوں کا ہے کہ دین کیا ہے - تمہارا رب کون ہے - حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہمارے سارے علم کی تگ و دو اس کے ارد گرد  گھومتی رہے اگر دنیاوی علم بھی ہے تو اس سے اللہ کو پہچانے فلکیات سائنس سب کے اندر اللہ کی قدرت چھپی ہے 

اس کے لیے تین لائن کی محنت ہے 

دعوت :  ہم دین کی نسبت سے جو بھی علم رکھتے ہیں اس کی امت میں چل پھر کر دعوت دینا

 مشق :  علم کی کوئی انتہا نہیں ہے خوب حاصل کریں قران کی تفسیر کسی مستند عالم کی پڑھیں اور حدیث کا ترجمہ بھی پڑھیں مستند عالم کا لکھا ہوا-  علم دو طرح کا ہوتا ہے مسائل والا علم اور فضائل والا علم مسائل والا علم علماء کی مجلس سے حاصل کریں فضائل والا علم اس سے عمل کا شوق پیدا ہوتا ہے تعلیم کے حلقوں سے حاصل کریں 

دعا :  اللہ سے رو کر دعاؤں کے ذریعے سے مانگنا کہ اے اللہ تو ہمیں علم نافع عطا فرما 

ذکر 

ذکر سے یہ چاہا جا رہا ہےکہ ہمارے اندر اللہ کا دھیان پیدا ہو جائے اور ہم اللہ کی عبادت اللہ کے دھیان کے ساتھ کرنے والے ہو جائیں اللہ کا دھیان ہوگا تو ہم سے گناہ کم ہوں گے اور توبہ کی توفیق ہوگی دین میں ذکر کا بڑا درجہ ہے قران و حدیث میں اس کی بہت تاکید آئی ہے 

اس کے لیے تین لائن کی محنت ہے 

دعوت :  امت میں چل پھر کر خوب ذکر کی فضیلت بیان کر کے نہیں اس کی دعوت دینا

 مشق :  ذکر کی مشق یہ ہے کہ ہم قران کی تلاوت خوب کریں اس سے سیکھیں ، سکھائیں ، سمجھیں اور عمل بھی کریں

 تسبیحات کی پابندی روزانہ کریں کوشش کریں کہ صبح شام 100 بار تیسرا کلمہ 100 بار درود شریف 100 بار استغفر اللہ پڑھیں ساتھ ہی ساتھ مسنون دعاؤں کا بھی اہتمام کریں

 دعا :  ذکر کی حقیقت کو اللہ سے رو کر دعاؤں کے ذریعے سے مانگنا کہ اے اللہ تو ہمیں بھی اپنے ذکر کی توفیق عطا فرما


 چوتھا نمبر  اکرام مسلم 

 اس سے یہ چاہا جا رہا ہے کہ ہمارے اندر ایثار ہمدردی اور غم خواری کا جذبہ پیدا ہو جائے ہم بڑوں کی عزت چھوٹوں پر شفقت علمائے دین کی قدر کرنے والے بن جائیں ہم نہ صرف مسلمانوں کی بلکہ غیر مسلمانوں کے حقوق کو بھی ادا کرنے والے ہوں حتی کہ جانوروں کے بھی حقوق ہم ادا کرنے والے بن جائیں- ہم ہر مسلمان کی عزت کریں اس کو اپنے سے اچھا سمجھیں کہ اس کے پاس ایمان ہے اور اگر وہ ایمان کے ساتھ دنیا سے گیا تو جنت میں جائے گا کسی کو حقیر نہ سمجھیں تاکہ اس امت میں جوڑ پیدا ہو سکے ہم اپنے حق کی رعایت کرتے ہوئے دوسروں کے حق کو پوچھ پوچھ کر ادا کرنے والے بن جائیں 

اس کے لیے تین لائن کی محنت ہے 

دعوت :  امت میں چل پھر کر انہیں اکرام کی دعوت دینا اور اپنے اخلاق کو سب سے اچھا بنانے کی کوشش کرنا 

مشق:  ہم سلام میں پہل کرنے والے ہوں اور سلام کو خوب عام کرنے والے ہوں جب کوئی بیمار ہو تو اس کی عیادت کرنے جائیں جب کوئی پریشان ہو تو اس کی تعزیت میں جائیں اڑوس پڑوس والوں کی خیر خیریت لیتے رہیں سب سے محبت کریں

 دعا:  اللہ سے رو کر دعاؤں کے ذریعے سے مانگنا کہ اے اللہ تو  ہمیں بھی دوسروں کا اکرام کرنے والا بنا دے


 پانچواں نمبر اخلاص نیت

 اس سے یہ  چاہاجا رہا ہے کہ ہم جو بھی نیک عمل کریں خالص اللہ کو راضی کرنے کے لیے کریں نام و نمود شہرت اور کسی کو دکھلاوے کے لیے نہ کریں اللہ تمام عملوں میں سے اسی عمل کو قبول کرتے ہیں جو خالی انہی کے لیے کیا گیا ہو

 اس کے لیے تین لائن کی محنت ہے 

دعوت:  امت میں چل پھر کر اخلاس کی دعوت دینا 

مشق:  اس کی مشق یہ ہے کہ اپنے ہر عمل کے شروع میں بیچ میں اور اخر میں یہ غور کرنا کہ ہم جو عمل کر رہے ہیں کس کے لیے کرنے جا رہے ہیں ، کسی کے لیے کر رہے ہیں اور ہم نے یہ عمل کس کے لیے کیا 

دعا:  اللہ سے رو کر دعاؤں کے ذریعے سے مانگنا کہ اے اللہ تو ہمیں ہر نیک عمل خالص تیری راضا کے لیے اخلاص کے ساتھ کرنے کی توفیق عطا فرما


چھٹا نمبر دعوت و تبلیغ 

اس سے یہ چاہا جا رہا ہے کہ اللہ کا دیا ہوا جان مال اور وقت کا صحیح استعمال ہو جائے اور یہ سب کچھ اللہ کے حکموں کے مطابق خرچ ہو جائے کیونکہ اللہ نے ہماری جان مال کو جنت کے بدلے میں پہلے ہی خرید لیا ہے ہم پہلے سے ہی بکے ہوئے ہیں ہمارا کچھ بھی نہیں ہے 

اس کے لیے تین لائن کی محنت ہے 

دعوت:  امت میں چل پھر کر دعوت دینا

 مشق:  صحابہ نے دین پر اپنا سب کچھ لگایا بچوں کو یتیم کیا بھوکے رہے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ حضرت ابوبکر سب نے دین کے خاطر بہت تکلیفیں اٹھائی - اپنے گھر کو چھوڑا پوری دنیا میں پھیل گئے صحابہ کی قبریں کہاں کہاں ہیں ہندوستان کے کیرلہ اور تامل ناڈو سٹیٹس میں ہیں افریقہ کے جنگلوں تک صحابہ دین کو لے کر پہنچے انہوں نے اپنا کام پورا کیا اب ہماری باری ہے لیکن ہم صحابہ جیسی قربانی کے لائق نہیں ہیں بہت کمزور ہیں ہماری کمزوری کو دیکھتے ہوئے ایک  آسان سی ترتیب ہے ورنہ اصل تو وہی ہے جو صحابہ نے کیا 

اس کی ایک آسان ترتیب یہ ہے کہ ہم اپنی پوری زندگی میں ہمت کر کے ایک بار اپنی مشغولی سے وقت نکال کر اللہ کے راستے میں چار مہینے لگائیں پھر اس کے بعد ہر سال 40 دن اللہ کے راستے میں نکلیں نکل کر دین سیکھیں ہر مہینہ 27 دن خوب جم کر حلال طریقے سے روزی کمائیں اور تین دن اللہ کے دین کے لیے نکلیں مسجد کے پانچ عملوں میں اپنے اپ کو شامل کریں جس میں روزانہ مسجد کی  تعلیم میں فکروں کے ساتھ بیٹھے عمل کی نیت سے گھر میں بھی تعلیم کو زندہ کریں کیونکہ ہماری ماؤں بہنوں کا بھی مسئلہ ہے مرد سے زیادہ عورتیں ہیں عورتوں سے زیادہ بچے ہیں ان کی فکر کون کرے گا ہم تو مسجد میں ا کر دین کی بات سن لیتے ہیں ہمارے  گھر کی مستورات کا کیا ہوگا وہ کہاں جائیں گی ان کے ساتھ بھی قبر اور حشر کا مسئلہ ہوگا مشوروں کی بھی فکروں کے ساتھ پابندی کریں اور اپنے اپنی محلہ بستی کے لوگوں کو مسجد والے اعمال میں جوڑنے کے اعتبار سے مشورہ کریں روزانہ ڈھائی گھنٹے فجر کے بعد جب بھی اپ کو وقت ملے محلے میں چل پھر کر لوگوں سے ملاقاتیں کر کے انہیں دین کی دعوت دیں چاہے وہ اپ کی بات مانے یا نہ مانے روزانہ سب کو دعوت دیں دعوت تعلیم اور استقبال کے ساتھ ہفتے میں دو گشت کریں ایک اپنی مسجد کا اور ایک پڑوس کی دوسری مسجد کا جہاں مشورے سے طے ہو جائے یاد رکھیں دو گشت ملا کر پورا گشت ہوتا ہے اپنے محلے اور پڑوس کے محلے دونوں کی فکر کریں 

دعا:  اللہ سے رو کر دعاؤں کے ذریعے سے مانگنا کہ اے اللہ تو ہمیں بھی اپنے دین کے راستے کے لیے قبول فرما اور ہمیں بھی دین کا کام کرنے کی توفیق عطا فرما


لا یعنی سے بچنا ایسی بات جس سے نہ دین کا اور نہ دنیا کا فائدہ ہو پرہیز کے طور پر لایعنی باتوں اور کاموں سے یعنی فضول باتوں اور کاموں سے اپنے کو بچانا تاکہ ہماری نیکیوں کی حفاظت ہو جائے

Read also........

Fazail-e-Ghasht.


No comments