Haj ke Fazail

 حج بیت اللہ 

حج اسلام کا چوتھا رکن ہے اور اسلام میں حج کی اتنی بڑی اہمیت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کو واقعی مجبوری نے یا ظالم بادشاہ نے یا سفر سے روکنے والے مرض نے حج سے نہیں روکا اور اس نے حج نہیں کیا تو اس کو چاہیے کہ چاہے تو یہودی ہونے کی حالت میں مر جائے یا چاہے تو نصرانی ہونے کی حالت میں مر جائے 

بہت سے مردوں اور عورتوں پر حج فرض ہوتا ہے لیکن پیسے کی محبت میں اور دنیا کے فندوں میں پھنس کر حج نہیں کرتے اور بغیر حج کیے مر جاتے ہیں - ایسے لوگوں کے لیے کیسی سخت وعید فرمائی ہے اور بہت سے لوگ حج کو جانا چاہتے ہیں مگر اس  سال اور اگلے سال کے پھیر میں برسوں لگا دیتے ہیں یہ لوگ بھی برا کرتے ہیں

 حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جسے حج کرنا ہو جلدی کرے موت کی کیا خبر ہے کب آ کھڑی ہو حج فرض ہوتے ہی اسی سال حج کو روانہ ہو جائے

Haj ke Fazail


حج کی فضیلت 

حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اللہ کے لیے ایسا حج کیا جس میں گندی باتیں نہ کی اور گناہ نہ کیے وہ ایسا واپس ہوگا جیسے اس کی ماں نے آج ہی اس کو جنا ہے یعنی بچے کی طرح بے گناہ ہو جائے گا اور آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ نیکی سے بھرے ہوئے حج کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں (مشکات شریف) 

نیکی سے بھرا ہوا حج وہ ہے جو ریا اور شہرت اور شیخی کے لیے نہ کیا جائے بلکہ صرف اللہ تعالی کی رضا کے لیے ہو اور اس میں گناہوں سے پرہیز ہو اور لڑائی جھگڑا نہ کیا ہو 

حج کی طرح سے عمرہ بھی ایک عبادت ہے وہ بھی مکہ شریف میں ہوتا ہے اور اس میں حج کی طرح چند کام کرنے پڑتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حج اور عمرہ کو جانے والے اللہ تعالی کے مہمان ہیں ان کا اتنا بڑا مرتبہ ہے کہ اگر اللہ تعالی سے دعا کریں تو وہ قبول کرے اور اس سے مغفرت طلب کریں تو وہ بخش دے اور یہ بھی ارشاد فرمایا کہ حج اور عمرہ تنگدستی اور گناہوں کو اس طرح دور کر دیتے ہیں جیسے آگ کی بھٹی لوہے کی اور سونے چاندی کی خرابی کو دور کر دیتی ہے (مشکات شریف) 

حج کس پر فرض ہے 

مسئلہ جس کے پاس ضروریات سے زیادہ اتنا خرچ ہو کہ سواری پر درمیانہ گزارا کے ساتھ کھاتے پیتے مکہ شریف تک جا کر اور حج کر کے آجاوے اور بال بچوں کا خرچ پیچھے چھوڑ جانے کے لیے ہو اس کے ذمہ حج فرض ہو جاتا ہے مثلا اگر کسی کے پاس صرف اتنا خرچ ہے کہ مکہ شریف تک سواری پر انا جانا ہو سکتا ہے مگر مدینہ منورہ تک پہنچنے کا خرچ نہیں ہے تو اس پر بھی حج فرض ہو جاتا ہے

 مسئلہ حج عمر بھر میں بس ایک مرتبہ فرض ہے اگر کئی حج کیے تو ایک فرض باقی سب نفل ہوں گے نفل حج کا بھی بڑا ثواب ہے

 مسئلہ لڑکپن میں ماں باپ کے ساتھ اگر کسی نے حج کر لیا ہو وہ نفل حج ہے اگر مالدار ہے تو جوان ہونے کے بعد پھر حج کرنا فرض ہے

 مسئلہ حج کرنے کے لیے عورت کے ساتھ اس کے شوہر یا کسی محرم کا ہونا ضروری ہے محرم اس کو کہتے ہیں جس سے کبھی بھی نکاح درست نہ ہو جیسے باپ حقیقی بھائی حقیقی مامو وغیرہ محرم کو بالغ ہونا ضروری ہے نا بالغ یا ایسے بےدین محرم کے ساتھ جانا درست نہیں جس پر اطمینان نہ ہو

 مسئلہ جب عورت کے پاس مال ہو اور اس کو محرم بھی مل جائے تو حج کو چلی جائے فرض حج سے شوہر کا روکنا درست نہیں اگر شوہر رو کے تب بھی چلی جائے 

مسئلہ عورت کو جو اس کا محرم حج کرانے کے لیے جائے اس کا خرچ بھی عورت کے ذمے ہے ہاں اگر وہ محرم خود نہ لے تو اور بات ہے مثلا ایسی صورت ہو کہ اس پر بھی حج فرض ہو اور اپنے حج کے لیے جا رہا ہو - اگر ساری عمر ایسا محرم نہ ملا جس کے ساتھ عورت حج کا سفر کرتی تو حج نہ کرنے کا گناہ نہ ہوگا لیکن مرتے وقت وارثوں کو وصیت کرنا واجب ہے کہ میری طرف سے حج بدل  کرا دینا مرنے کے بعد وارث کسی ادمی کو خرچ دے کر بھیج دیں جو اس کی طرف سے حج کروائے ایسا کرنے سے اس بیچاری کی طرف سے حج ادا ہو جائے گا 

زیارت مدینہ منورہ 

حج کے بعد یا پہلے اگر مقدر ہو تو مدینہ شریف جا کر حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے روزہ اقدس کی زیارت پر ضرور جائے ارشاد فرمایا حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت ضروری ہو گئی اور یہ بھی فرمایا کہ جس نے بیت اللہ کا حج کیا اور میری زیارت نہ کی اس نے مجھ پر ظلم کیا حج کرنے جاؤ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے مدینہ شریف بھی ضرور پہنچو 

No comments