Namaz ka Time : نماز کے اوقات کا بیان

 نماز کے اوقات کا بیان
Namaz ka Time

اللہ تعالیٰ کے نزدیک نماز کا بہت بڑا رتبہ ہے، کوئی عبادت اللہ تعالیٰ کے نزدیک نماز سے زیادہ پیاری نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر پانچ وقت کی نمازیں فرض کر دی ہیں، ان کے پڑھنے کا بڑا ثواب ہے ، ان کے چھوڑنے سے بڑا گناہ ہوتا ہے ، حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو کوئی اچھی طرح سے وضو کیا کرے اور خوب دل لگا کر  اچھی طرح نماز پڑھا کرے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ سب بخش دیگا۔ ور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ نماز دین کا ستون ہے سو جس نے نماز کو اچھی طرح پڑھا اس نے دین کو ٹھیک رکھا اور جس نے اس ستون کو گرا دیا (یعنی نماز نہ پڑھی) اس نے دین برباد کر دیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قیامت میں سب سے پہلے نمازی ہی کی پوچھ ہوگی اور نمازیوں کے ہاتھ پاؤں اور منہ قیامت میں آفتاب کی طرح چمکتے ہوں گے ۔ اولاد جب سات برس کی ہو جائے تو ماں باپ کو حکم ہے کہ ان سے نماز پڑھوائیں، اور جب دس برس کی ہو جائے تو مار کر نماز پڑھوائیں، اور نماز کا چھوڑنا  کسی بھی وقت درست نہیں ہے۔


فجر نماز کا وقت
Fajr Namaz ka Time

    صبح ہوتے وقت مشرق کی طرف یعنی جدھر سے سورج نکلتا ہے۔آسمان کی لمبائی پر کچھ سپیدی دکھائی دیتی ہے ، پھر تھوڑی دیر میں آسمان کے کنارے پر چوڑائی میں سپیدی معلوم ہوتی ہے اور آنا فانا بڑھتی جاتی ہے اور تھوڑی دیر میں بالکل اجالا ہو جاتا ہے تو جب سے یہ چوڑی سپیدی دیکھائی دے تب سے فجر کی نماز کا وقت شروع ہو جاتا ہے اور آفتاب نکلنے تک باقی رہتا ہے ، جب آفتاب کا ذرا ساکنارہ نکل آتا ہے تو فجر کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔ 

Namaz ka Tarika


 ظہر نماز کا وقت 
Zohar Namaz ka Time

 دو پہر ڈھل جانے سے ظہر کا وقت شروع ہو جاتا ہے، سورج نکل کر جتنا اونچا ہوتا جاتا ہے ہر چیز کا سایہ گھٹتا جاتا ہے پس جب گھٹنا موقوف ہو جائے ۔ اس وقت ٹھیک دوپہر کا وقت ہے ، پھر جب سایہ پڑھنا شروع ہو جائے تو سمجھو کہ دن ڈھل گیا، بس اسی وقت سے ظہر کا وقت شروع ہوتا ہے اور جتنا ٹھیک دوپہر کو ہوتا ہے اس کو چھوڑ کر جب تک ہر چیز کا سایہ رونا نہ ہو جائے اس وقت تک ظہر کا وقت رہتا ہے۔ مثلاً ایک ہاتھ لکڑی کا سایہ ٹھیک دوپہر کو چار انگل تھا تو جب تک دو ہاتھ چار انگل نہ ہو، تب تک ظہر کا وقت ہے

عصر نماز کا وقت
Asr Namaz ka Time

 اور جب دو ہاتھ چار انگل ہو گیا تو عصر کا وقت آگیا اور عصر کا وقت سورج ڈوبنے تک باقی رہتا ہے، لیکن جب سورج کا رنگ بدل جائے اور دھوپ زرد پڑ جا ئے ، اس وقت عصر کی نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ اگر کسی وجہ سے اتنی دیر ہو گئی تو خیر پڑھ لے قضا نہ کرے لیکن پھر بھی اتنی دیر نہ کرے اور اس عصر کے سوا اور کوئی نماز ایسے وقت درست نہیں ہے، نہ قضا نہ نفل کچھ نہ پڑھے ۔ 

مغرب نماز کا وقت
Maghrib Namaz ka Time

 : جب سورج ڈوب گیا تو مغرب کا وقت آگیا، پھر جب تک  مغرب کی طرف آسمان کے کنارے پر سُرخی باقی ہے تب تک مغرب کا وقت رہتا ہے لیکن مغرب کی نماز میں دیر نہ کرے کہ تارے خوب چٹک جائیں، اتنی دیر کرنا مکروہ ہے، 

عشاء نماز کا وقت
Isha Namaz ka Time

پھر جب وہ سُرخی جاتی رہے تو عشاء کا وقت شروع ہو گیا اور صبح ہونے تک باقی رہتا ہے۔ لیکن آدھی رات کے بعد عشاء کا وقت مکروہ ہو جاتا ہے اور ثواب کم ملتا ہے اس لئے اتنی دیر کر کے نماز نہ پڑھے اور بہتر یہ ہے کہ تہائی رات جانے سے پہلے ہی پڑھ لے۔

Namaz ke Auqat ke Zaroori Masail

نماز کے اوقات کے اہم اور ضروری مسائل

مسئلہ1 :-  گرمی کے موسم میں ظہر کی نمازمیں جلدی نہ کرے گرمی کی تیزی کا وقت جاتا ہے تب پڑھنا مستحب ہے اور جاڑوں میں اول وقت نماز پڑھ لینا مستحب ہے

۔ مسئلہ 2  :۔ اور عصر کی نماز ذرا اتنی دیر کر کے پڑھنا بہتر ہے کہ وقت آنے کے بعد اگر کچھ نفلیں پڑھنا چاہے تو پڑھ سکے، کیونکہ عصر کے بعد تو نفلیں پڑھنا درست نہیں ، چاہے گرمی کا موسم ہو یا جاڑے کا ، دونوں کا ایک ہی حکم ہے لیکن اتنی دیر نہ کرے کہ سورج میں زردی آجائے اور دھوپ کا رنگ بدل جائے، اور مغرب کی نماز میں جلدی کرنا اور سورج ڈوبتے ہی پڑھ لینا مستحب ہے۔

 مسئلہ 3 : جو کوئی تہجد کی نماز پچھلی رات کو اُٹھ کر پڑھا کرتا ہو تو اگر پکا بھروسہ ہو کہ آنکھ ضرور کھلے گی تو اس کو وتر کی نماز تہجد کے بعد پڑھنا بہتر ہے لیکن اگر آنکھ کھلنے کا اعتبار نہ ہو اور سو جانے کا ڈر ہو تو عشاء کے بعد سونے سے پہلے وتر پڑھ لینا چاہیئے۔ 

مسئلہ 4 : بدلی کے دن فجر ظہر اور مغرب کی نماز ذرا دیر کر کے پڑھنا بہتر ہے اور عصر کی نماز میں جلدی کرنا مستحب ہے ۔

 مسئلہ 5 : سورج نکلتے وقت اور ٹھیک دوپہر کو اور سورج ڈوبتے وقت کوئی نماز صحیح نہیں ہے البتہ عصر کی نماز اگر ابھی نہ پڑھی ہو تو وہ سورج ڈوبتے وقت بھی پڑھ لے، اور ان تینوں وقتوں میں سجدہ تلاوت بھی مکروہ اور منع ہے ۔ 

مسئلہ 6 :۔ فجر کی نماز پڑھ لینے کے بعد جب تک سورج نکل کر اونچا نہ ہو جائے نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے البتہ سورج نکلنے سے پہلے قضا نماز پڑھنا درست ہے اور سجدہ تلاوت بھی درست ہے اور جب سورج نکل آیا تو جب تک ذرا روشنی نہ آجائے قضا نماز پڑھنا بھی درست نہیں ، ایسے ہی عصر کی نماز پڑھ لینے کے بعد نفل پڑھنا جائز نہیں، البتہ قضا نماز اور سجدہ کی آیت کا سجدہ درست ہے لیکن جب دھوپ پھیکی پڑجائے تو یہ بھی درست نہیں۔ 

مسئلہ 7 : فجر کے وقت سورج نکل آنے کے ڈر سے جلدی کے مارے فقط فرض پڑھ لئے۔ تو اب جب تک سورج اونچا اور روشن نہ ہو جائے تب تک سنت نہ پڑھے ۔

مسئلہ 8 : جب صبح ہو جائے اور فجر کا وقت آجائے تو دو رکعت سنت اور دو رکعت فرض کے سوا اور کوئی نفل نماز پڑھنا درست نہیں یعنی مکروہ ہے ۔ البتہ قضا نمازیں پڑھنا اور سجدہ کی آیت پر سجدہ کرنا درست ہے۔ 

مسئلہ 9 : اگر فجر کی نماز پڑھنے میں سورج نکل آیا ، تو نماز نہیں ہوئی، سورج میں روشنی آجانے کے بعد قضا پڑھے اوراگر عصرکی نماز پڑھنے میں سورج ڈوب گیا تو نماز ہوگئی قضا نہ پڑھے ۔

مسئلہ 10 ۔ عشاء کی نماز پڑھنے سے پہلے سونا مکروہ ہے۔ نماز پڑھ کر سونا چاہیئے لیکن کوئی مرض سے یا سفر سے بہت تھکا ماندہ ہو اور کسی سے کہہ دےکہ مجھ کو نماز کے وقت.جگا دینا اور دوسرا وعدہ کرلے تو سونا درست ہے ۔

مسئلہ 11 :۔ مردوں کے لئے مستحب ہے کہ فجر کی نماز ایسے وقت شروع کریں کہ روشنی خوب پھیل جائے اور اس قدر وقت باقی ہو کہ اگر نماز پڑھی جائے اور اس میں چالیس پچاس آیتوں کی تلاوت اچھی طرح کی جائے اور بعد نماز کے اگر کسی وجہ سے نماز کا اعادہ کرنا چاہیں تو اسی طرح چالیس پچاس آیتیں اس میں پڑھ سکیں اور عورتوں کو ہمیشہ اور مردوں کوحالت حج میں  فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھنا مستحب ہے۔

 مسئلہ  12: جمعہ کی نماز کا وقت بھی وہی ہے جو ظہر کی نماز کا ہے لیکن جمعہ کی نماز ہمیشہ اول وقت پڑھنا سنت ہے، جمہور کا یہی قول ہے۔

مسئلہ 13 :۔ عیدین کی نماز کا وقت آفتاب کے اچھی طرح نکل آنے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ دوپہر سے پہلے تک رہتا ہے ، آفتاب کے اچھی طرح نکل آنے سے یہ مقصود ہے کہ آفتاب کی زردی جاتی رہے اور روشنی ایسی تیز ہو جائے کہ نظرنہ ٹھرے، آفتاب بقدر ایک نیزے کے بلند ہو جائے، عیدین کی نماز کا جلد پڑھنا مستحب ہے۔ مگر عید الفطر کی نماز اول وقت سے کچھ دیر میں پڑھنی چاہیئے ۔ 

مسئلہ 14 : جب امام خطبہ کے لئے اپنی جگ سے اٹھ کر کھڑا ہو، اور  خطہ جمعہ کا ہو یا عیدین کایا حج وغیرہ کا تو ان وقتوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے

مسئلہ  15:  جب فرض نماز کی تکبیریں کہی جاتی ہوں اس وقت بھی نماز مکروہ ہے ہاں اگر فجر کی سنتیں نہ پڑھی ہوں اور کسی طرح یہ یقین  یا ظن غالب ہو جائے تو ایک رکعت جماعت سے مل جائے گی تو فجر کی سنتوں کا پڑھنا مکرو نہیں ہے یا جو سنت موکدہ شروع کر دی ہو تو اس کو پورا کر لے

مسئلہ 16:  نماز عیدین کے قبل خواہ گھر میں ہو خواہ عیدگاہ میں نماز نفل مکروہ ہے اور نماز عیدین کے بعد فقط عیدگاہ میں مکروہ ہے

Related article...........

Namaz-rakat Quantity

No comments