Talaq ke Masail
طلاق کے مسائل
Talaq ke Masail
مسئلہ جو شوہر جوان ہو چکا ہو اور دیوانہ پاگل نہ ہو اس کے طلاق دینے سے طلاق پڑ جائے گی اور جو لڑکا بھی جوان نہیں ہوا اور دیوانہ پاگل جس کی عقل ٹھیک نہیں ان دونوں کے طلاق دینے سے طلاق نہیں پڑتی
مسئلہ سوتے ہوئے ادمی کے منہ سے نکلا کہ تجھ کو طلاق ہے یا یوں کہہ دیا کہ میری بیوی کو طلاق دو اس بڑبڑانے سے طلاق نہ پڑے گی
مسئلہ کسی نے زبردستی کسی سے طلاق دلوا دی بہت مارا کوٹا دھمکایا کہ طلاق دے نہیں تو تجھ کو مار ڈالوں گا اس مجبوری سے اس نے طلاق دے دی تب بھی طلاق پڑ گئی
مسئلہ کسی نے شراب وغیرہ کے نشے میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی جب ہوش آیا تو پشیمان ہوا تب بھی طلاق پڑ گئی اسی طرح غصے میں طلاق دینے سے بھی طلاق پڑ جاتی ہے
مسئلہ شوہر کے سوا کسی اور کو طلاق دینے کا اختیار نہیں البتہ اگر شوہر نے کہہ دیا ہو کہ تو اس کو طلاق دے دے تو وہ بھی دے سکتا ہے
مسئلہ طلاق دینے کا اختیار فقط مرد کو ہی ہے جب مرد نے طلاق دے دی تو پڑ گئی عورت کا اس میں کچھ بس نہیں چاہے منظور کرے چاہے نہ کرے ہر طرح طلاق ہو گئی اور عورت اپنے مرد کو طلاق نہیں دے سکتی
مسئلہ مرد کو فقط تین طلاق دینے کا اختیار ہے اس سے زیادہ کا اختیار نہیں اگر چار یا پانچ طلاقیں دے دے تب بھی تین ہی طلاق ہوئی
مسئلہ جب مرد نے زبان سے کہہ دیا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور اتنی زور سے کہا کہ خود ان الفاظ کو سن لیا بس اتنا کہتے ہی طلاق پڑ گئی چاہے تنہائی میں اور چاہے بیوی سنے یا نہ سنے ہر حال میں طلاق ہو گئی
طلاق کی قسمیں
طلاق تین قسم کی ہے ایک تو ایسی طلاق جس میں نکاح بالکل ٹوٹ جاتا ہے اور اب بے نکاح کیے اس مرد کے ساتھ رہنا جائز نہیں اگر پھر اسی کے پاس رہنا چاہے اور مرد بھی اس کے رکھنے پر راضی ہو تو پھر سے نکاح کرنا پڑے گا ایسی طلاق کو بائن طلاق کہتے ہیں دوسری وہ جس میں نکاح ایسا ٹوٹا کہ دوبارہ نکاح بھی کرنا چاہیں تو بعد عدت کسی دوسرے سے اول نکاح کرنا پڑے گا اور جب وہاں طلاق ہو جائے تب بعد عدت اس سے نکاح ہو سکے گا ایسی طلاق کو مغلظہ کہتے ہیں تیسری وہ جس میں نکاح بھی نہیں ٹوٹا صاف لفظوں میں ایک یا دو طلاق دینے کے بعد ہی اگر مرد پشیمان ہوا تو پھر سے نکاح کرنا ضروری نہیں بے نکاح کیے بھی اس کو رکھ سکتا ہے پھر میاں بیوی کی طرح رہنے لگیں تو درست ہے البتہ اگر مرد طلاق دے کر اس پر قائم رہا اور اس نے نہیں پھیرا تو جب طلاق کی عدت گزر جائے گی تب نکاح ٹوٹ جائے گا اور عورت جدا ہو جائے گی اور جب تک عدت نہ گزرے گی تب تک رکھنے نہ رکھنے دونوں باتوں کا اختیار ہے ایسی طلاق کو رجعی طلاق کہتے ہیں البتہ اگر تین طلاقیں دے دے تو اب اختیار نہیں
Read also... 👇👇👇
Nikah-ka-tarika-khutba-aur-masail
مسئلہ طلاق دینے کی دو قسمیں ہیں ایک یہ کہ صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ میں نے تجھ کو طلاق دے دی یا یوں کہا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی گرض کے ایسی سابات کہہ دی جس نے طلاق دینے کے سوا کوئی اور مانے نہیں نکل سکتا ایسی طلاق و صریح طلاق کہتے ہیں دوسری قسم یہ کہ صاف لفظ نہیں کہے ایسے گول مول لفظ کہے جن سے طلاق کا مطلب بھی نکل سکتا ہے اور طلاق کے سوا اور دوسرے معنی بھی نکل سکتے ہیں جیسے کوئی کہے کہ میں نے تجھ کو دور کر دیا تو اس کا مطلب ایک تو یہ ہے کہ میں نے تجھ کو طلاق دے دی دوسرا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ طلاق نہیں دی لیکن اب تجھ کو اپنے پاس نہیں رکھوں گا ہمیشہ اپ نے مائکے میں پڑی رہ تیری خبر نہ لوں گا یا یوں کہے کہ مجھ سے تجھ سے کچھ مطلب نہیں تو مجھ سے جدا ہو گئی میں نے تجھ کو الگ کر دیا جدا کر دیا میرے گھر سے چلی جائے نکل جا ہٹ دور ہو اپنے ماں باپ کے سر جا کے بیٹھ اپنے گھر جا میرا تیرا نبوہ نہ ہوگا اسی طرح کے اور الفاظ جن میں دونوں مطلب نکل سکتے ہیں ایسی طلاق و کنایہ کہتے ہیں
مسئلہ اگر صاف صاف لفظوں میں طلاق دی تو زبان سے نکلتے ہی طلاق پڑ گئی چاہے طلاق دینے کی نیت ہو چاہے نہ ہو بلکہ ہنسی اور دل لگی میں کہاں ہو ہر طرح ہو گئی اور صاف لفظوں میں طلاق دینے سے تیسری قسم کی طلاق پڑتی ہے یعنی عدت کے ختم ہونے تک اس کے رکھنے نہ رکھنے کا اختیار ہے اور ایک مرتبہ کہنے سے ایک ہی طلاق پڑے گی نہ دو پڑیں گی نہ تین البتہ اگر تین دفعہ کہا یا یوں کہے کہ تجھ کو تین طلاق تو تین طلاقیں پڑھی
مسئلہ کسی نے ایک طلاق دی تو جب تک عورت عدت میں رہے تب تک دوسری اور تیسری طلاق اور دینے کا اختیار رہتا ہے اگر دے گا تو پڑ جائے گی
مسئلہ کسی نے یوں کہا کہ تجھ کو طلاق دے دوں گا تو اس سے طلاق نہیں ہوئی اسی طرح اگر کسی بات پر یوں کہا کہ اگر فلاں کا کام کرے گی تو طلاق دے دوں گا تب بھی طلاق نہیں ہوئی چاہے وہ کام کرے یا نہ کرے ہاں اگر یوں کہہ دے کہ فلاں فلانا کام کرے تو طلاق ہے تو اس کے کر لینے سے طلاق پڑ گئی
مسئلہ کسی نے اپنی بیوی کو مطلقا طلاقن کہہ کر پکارا تب بھی طلاق پڑ گئی اگرچہ ہنسی میں کہا ہو
مسئلہ کسی نے کہا جب تو لکھنؤ جائے تو تجھ کو طلاق ہے تو جب تک لکھنؤ نہ جائے گی طلاق نہ پڑے گی جب وہ وہاں جائے گی تب پڑ جائے گی
مسئلہ اور اگر صاف صاف طلاق نہیں دی بلکہ گورمول الفاظ کہے اور اشارہ کنایہ سے طلاق دی تو ان لفظوں کے کہنے کے وقت اگر طلاق دینے کی نیت تھی تو طلاق ہو گئی اول قسم کی یعنی بائن طلاق ہوئی اب بے نکاح کیے نہیں رکھ سکتا اور اگر طلاق کی نیت نہ تھی بلکہ دوسرے معنی کے اعتبار سے کہا تھا تو طلاق نہیں ہوئی البتہ کرینہ سے معلوم ہو جائے کہ طلاق ہی دینے کی نیت تھی اپ جھوٹ بکتا ہے تو اب عورت اس کے پاس نہ رہے اور یہی سمجھے کہ مجھے طلاق مل گئی جیسے بیوی نے غصے میں کہا کہ میرا تیرا نبھا نہ ہوگا مجھ کو طلاق دے دے اس نے کہا اچھا میں نے چھوڑ دیا تو یہاں عورت یہی سمجھے کہ مجھے طلاق دے دی
مسئلہ کسی نے تین دفعہ کہا تجھ کو طلاق طلاق طلاق تو تینوں طلاقیں پڑ گئی یا گول مول الفاظ میں تین مرتبہ کہا تب بھی تین پڑ گئی
رخصتی سے پہلے طلاق ہونے کا بیان
مسئلہ ابھی میاں کے پاس نہ جانے پائی تھی کہ اس نے طلاق دے دی یا رخصتی ہو گئی لیکن ابھی میاں بیوی میں ویسی تنہائی نہیں ہونے پائی جو شرع میں معتبر ہے تنہائی ویکجائی ہونے سے پہلے ہی طلاق دے دی تو طلاق بائن پڑی چاہے صاف لفظوں میں دی یا گول لفظوں میں ایسی عورت کو جب طلاق دی جائے تو پہلی قسم یعنی طلاق بائن پڑتی ہے اور ایسی عورت کے لیے طلاق کی عدت بھی کچھ نہیں ہے طلاق ملنے کے بعد فورا دوسرے مرد سے نکاح کر سکتی ہے اور ایسی عورت کو ایک طلاق دینے کے بعد اب دوسری تیسری طلاق دینے کا بھی اختیار نہیں اگر دے گا تو نہ پڑے گی البتہ اگر پہلے ہی دفعہ یوں کہہ دے کہ تجھ کو دو طلاقیں یا تین طلاق تو جتنی دی ہیں سب بڑھ گئی اور اگر یوں کہا کہ تجھ کو طلاق ہے طلاق ہے تب بھی ایسی عورت کو ایک ہی طلاق پڑے گی
مسئلہ اگر میاں بیوی میں تنہائی و یکجائی ہو چکی ہو یا ابھی نہ ہوئی ہو ایسی عورت کو صاف صاف لفظوں میں طلاق دینے سے طلاق رجعی پڑتی ہے جس میں بے نکاح کی بھی رکھ لینا کا اختیار ہوتا ہے اور گول لفظوں سے بائن طلاق پڑتی ہے عدت بھی بیٹھنا پڑے گی بغیر ادھر پوری کیے دوسرے شخص سے نکاح نہیں کر سکتی اور عدت کے اندر اس کا مرد دوسری اور تیسری طلاق بھی دے سکتا ہے
Related article.....
Post Comment
No comments