Teen Talaq ke Masail
تین طلاق دینے کا بیان
Teen Talaq ke Masail
مسئلہ اگر کسی نے اپنی عورت کو تین طلاقیں دے دی تو اب وہ عورت اس مرد کے لیے حرام ہو گئی اب اگر پھر سے نکاح کر لے تب بھی عورت کو اس مرد کے پاس رہنا حرام ہے اور یہ نکاح نہیں ہوا چاہے صاف لفظوں میں تین طلاق دی ہوں یا گول لفظوں میں سب کا ایک ہی حکم ہے مسئلہ اگر کسی نے اپنی عورت کو تین طلاقیں دے دی تو اب وہ عورت اس مرد کے لیے حرام ہو گئی اب اگر پھر سے نکاح کر لے تب بھی عورت کو اس مرد کے پاس رہنا حرام ہے اور یہ نکاح نہیں ہوا چاہے صاف لفظوں میں تین طلاق دی ہوں یا گول لفظوں میں سب کا ایک ہی حکم ہے
مسئلہ تین طلاقیں ایک دم سے دے دیں جیسے یوں کہہ دیا تجھ کو تین طلاق یا یوں کہا کہ تجھ کو طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہے یا الگ کر کے تین طلاقیں دی جیسے ایک اج دی ایک کل ایک پرسوں یا ایک اس مہینے ایک دوسرے مہینے ایک تیسرے مہینے یعنی عدت کے اندر اندر تینوں طلاقیں دے دی سب کا ایک حکم ہے اور صاف لفظوں میں طلاق دے کر پھر روک رکھنے کا اختیار اس وقت ہوتا ہے جب تین دن کے اندر تینوں طلاقیں دے دی سب کا ایک حکم ہے اور صاف لفظوں میں طلاق دے کر پھر روک رکھنے کا اختیار اس وقت ہوتا ہے جب تین طلاقیں نہ دے فقط ایک یا دو دے جب تین طلاقیں دے دی تو اب کچھ نہیں ہو سکتا
مسئلہ کسی نے اپنی عورت کو ایک طلاق رجعی دی پھر میاں راضی ہو گیا اور روک رکھا پھر دو چار برس میں کسی بات پر غصہ ایا تو ایک طلاق رجعی اور دے دی جس میں روک رکھنے کا اختیار ہوتا ہے پھر جب غصہ اترا تو روک رکھا اور نہیں چھوڑا یہ دو طلاقیں ہو چکی اب اس کے بعد اگر کبھی ایک طلاق اور دے دے گا تو تین پوری ہو جائیں گی اور اس کا وہی حکم ہوگا کہ بغیر دوسرا خاوند کیے اس مرد سے نکاح نہیں ہو سکتا اسی طرح اگر کسی نے طلاق بائن دی جس میں روکے رکھنے کا اختیار نہیں ہوتا نکاح ٹوٹ جاتا ہے پھر پشیمان ہوا اور میاں بیوی نے راضی ہو کر پھر سے نکاح پڑوا لیا کوئی زمانے کے بعد پھر غصہ ایا اور ایک طلاق بائن دے دی اور غصہ اترنے کے بعد پھر نکاح پڑوا لیا یہ دو طرح کی ہوئی اب تیسری دفعہ اگر طلاق دے گا تو پھر وہی حکم ہے کہ بغیر دوسرا خاوند کیے اس سے نکاح نہیں کر سکتی
مسئلہ تین طلاق کے بعد اگر پھر اسی مرد کے ساتھ رہنا چاہے اور نکاح کرنا چاہے تو اس کی فقط ایک صورت ہے وہ یہ کہ پہلے کسی اور مرد سے نکاح کر کے ہم بستر ہو پھر وہ دوسرا مرد مر جائے یا طلاق دے دے تو عدت پوری کر کے پہلے خاوند سے نکاح کر سکتی ہے بغیر دوسرا خاوند کیے پہلے خاوند سے نکاح نہیں کر سکتی اگر دوسرا خاوند تو کیا لیکن ابھی وہ صحبت نہ کرنے پایا تھا کہ مر گیا یہ یا صحبت کرنے سے پہلے ہی طلاق دے دی تو اس کا کچھ اعتبار نہیں پہلے مرد سے جب ہی نکاح ہو سکتا ہے کہ جب دوسرے مرد نے صحبت بھی کی ہو بغیر اس کے پہلے مرد سے نکاح درست نہیں
مسئلہ اگر دوسرے مرد سے اس شرط پر نکاح ہوا کہ صحبت کر کے عورت کو چھوڑ دے گا تو اس اقرار لینے کا اعتبار نہیں اس کو اختیار ہے چاہے چھوڑے یا نہ چھوڑے اور جب جی چاہے چھوڑے اور یہ اقرار کر کے نکاح کرنا بہت گناہ اور حرام ہے اگر اس نکاح کے بعد دوسرے خاوند نے صحبت کر کے چھوڑ دیا یا مر گیا تو پہلے خاوند کے لیے حلال ہو جائے گی
Related article.....
Post Comment
No comments