Khula ke Masail
خلع کا بیان
مسئلہ اگر میاں بیوی میں کسی طرح کا نبھا نہ ہو سکے اور مرد طلاق بھی نہ دیتا ہو تو عورت کو جائز ہے کہ مال دے کر یا اپنا مہر دے کر اپنے مرد سے کہے کہ اتنا روپیہ لے کر میری جان چھوڑ دے اس کے جواب میں مرد کہے میں نے چھوڑ دی تو اس سے عورت پر ایک طلاق بائن پڑ گئی رو کے رکھنے کا اختیار مرد کو نہیں ہے البتہ اگر مرد نے اسی جگہ بیٹھے بیٹھے جواب نہیں دیا بلکہ اٹھ کھڑا ہوا یا مرد تو نہیں اٹھا عورت کھڑی ہوئی تب مرد نے کہا اچھا میں نے چھوڑ دی تو اس سے کچھ نہیں ہوا جواب و سوال دونوں ایک ہی جگہ ہونے چاہیے اس طرح جان چھڑانے کو شرع میں خلع ہے
مسئلہ مرد نے کہا میں نے تجھ سے خلع کیا عورت نے کہا میں نے قبول کر لیا تو خلع ہو گیا البتہ اگر عورت نے اسی جگہ جواب نہ دیا ہو وہاں سے کھڑی ہو گئی یا عورت نے قبول ہی نہیں کیا تو کچھ نہیں ہوا لیکن عورت اگر اپنی جگہ بیٹھی رہی اور مرد یہ کہہ کر اٹھ کھڑا ہوا اور عورت نے اس کے اٹھنے کے بعد قبول کیا تب بھی خلع ہو گیا
مسئلہ مرد نے فقط اتنا کہا کہ میں نے تجھ کو خلع کیا اور عورت نے قبول کر لیا روپے پیسے کا ذکر نہ مرد نے کیا نہ عورت نے تب بھی جو حق مرد کا عورت پر ہے اور جو عورت کا مرد پر ہے سب معاف ہو گیا اگر مرد کے ذمے مہر باقی ہے تو وہ بھی معاف ہو گیا اور اگر عورت پا چکی ہے تو خیر اب اس کا پھیرنا واجب نہیں البتہ عدت ختم ہونے تک روٹی کپڑا اور رہنے کا گھر بھی دینا پڑے گا ہاں اگر عورت نے کہہ دیا ہو کہ عدت کا روٹی کپڑا اور رہنے کا گھر بھی تجھ سے نہ لوں گی تو وہ بھی معاف ہو گیا
Read also....
مسئلہ اور اگر اس کے ساتھ کچھ مال کا بھی ذکر کر دیا جیسے یوں کہا 100 روپے کے عوض میں میں نے تجھ سے خلع کیا پھر اور اس نے قبول کر لیا تو خلع ہو گیا اب عورت کے ذمے 100 روپے دینا واجب ہو گئے اپنے مہر پا چکی ہو تب بھی 100 روپے دینے پڑیں گے اور مہر بھی نہ ملے گا کیونکہ وہ بوجا خلع سی معاف ہو گیا
عدت کا بیان
مسئلہ جب کسی کا میاں طلاق دے دے یا خلع وغیرہ کسی اور طرح سے نکاح ٹوٹ جائے یا شوہر مر جائے تو ان سب صورتوں میں تھوڑی مدت تک عورت کو ایک گھر میں رہنا پڑتا ہے جب تک یہ مدت ختم نہ ہو جائے تب تک کہیں اور نہیں جا سکتی نہ کسی اور مرد سے اپنا نکاح کر سکتی ہے جب وہ مدت پوری ہو جائے تو جو جی چاہے کرے اس مدت کے گزر گزرنے کو عدت کہتے ہیں
مسئلہ اگر میاں نے طلاق دے دی تو تین حیض آنے تک شوہر ہی کے گھر میں جس میں طلاق ملی ہے وہیں بیٹھی رہے اس گھر سے باہر نہ نکلے نہ دن کو نہ رات کو نہ کسی دوسرے سے نکاح کرے جب پورے تین حیض ختم ہو گئے تو عدت پوری ہو گئی اب جہاں جی چاہے جائے مرد نے خواہ ایک طلاق دی ہو یا دو یا تین طلاقیں دی ہوں اور طلاق بائن دی ہو یا رجعی یہ سب کا ایک حکم ہے
Related article.....
مسئلہ اگر چھوٹی لڑکی کو طلاق مل گئی جس کو ابھی حیض نہیں اتا یا اتنی بڑھیا ہے کہ اب حیض آنا بند ہو گیا ہے ان دونوں کی عدت تین مہینے ہے تین مہینے بیٹھی رہے اس کے بعد اختیار ہے جو چاہے کرے۔ کسی کا شوہر مر گیا تو وہ چار مہینے اور دس دن تک ادھر بیٹھے شوہر کے مرتے وقت جس گھر میں رہا کرتی تھی اسی گھر میں رہنا چاہیے باہر نکلنا درست نہیں البتہ کوئی غریب عورت ہے جس کے پاس گزارے کے موافق خرچ نہیں اس نے کھانے پکانے وغیرہ کی نوکری کر لی تو اس کو باہر جانا اور نکلنا درست ہے لیکن رات کو اپنے ہی گھر میں رہا کرے چاہے صحبت ہو چکی ہو یا نہ ہو چکی ہو یا چاہے حیض اتا ہو یا نہ اتا ہو سب کا ایک حکم ہے البتہ اگر وہ عورت پیٹ سے تھی اس حالت میں شوہر مرا تو بچہ ہونے تک عدت بیٹھے اب مہینوں کا کچھ اعتبار نہیں ہے اگر مرنے سے دو چار گھڑی بعد بچہ پیدا ہو گیا تب بھی عدت ختم ہو گئی گھر بھر میں جہاں جی چاہے رہے
Post Comment
No comments