Latest Posts

Jamat se Namaz Padhne ki Fazilat

 جماعت سے نماز پڑھنے کی فضیلت 

جماعت سے نماز پڑھنا واجب یا سنت موکدہ ہے جماعت کم سے کم دو آدمیوں کے مل کر نماز پڑھنے کو کہتے ہیں اس طرح کے ایک شخص ان میں تابع ہو اور دوسرا متبوع متبوع کو امام اور تابع کو مقتدی کہتے ہیں مثلا امام کے سوا ایک ادمی کے شریک نماز ہو جانے سے جماعت ہو جاتی ہے خواہ وہ آدمی مرد ہو یا عورت غلام ہو یا آزاد بالغ ہو یا نہ سمجھدار نابالغ بچہ ہاں جمعہ و عیدین کی نماز میں کم سے کم امام کے سوا تین آدمیوں کے بغیر جماعت نہیں ہوتی

Jamat se Namaz Padhne ki Fazilat


جماعت کی فضیلت اور تاکید میں صحیح احادیث بکثرت وارد ہوئی ہیں جماعت نماز کی تکمیل میں ایک اعلی درجہ کی شرط ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اس کو ترک نہیں فرمایا حتی کہ حالت مرض میں جب آپ کو خود چلنے کی قوت نہ تھی دو آدمیوں کے سہارے سے مسجد میں تشریف لے گئے اور جماعت سے نماز پڑھی ترک جماعت پر آپ کو سخت غصہ آتا تھا اور ترک جماعت پر سخت سے سخت سزا دینے کو آپ کا جی چاہتا تھا 

حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تنہا نماز پڑھنے سے ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنا بہتر ہے اور دو آدمیوں کے ساتھ اور بھی بہتر ہے اور جس قدر جماعت ہو اللہ تعالی کو اسی قدر پسند ہے

 حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز عشاء کے وقت اپنے ان اصحاب سے جو جماعت میں مشغول تھے فرمایا کہ لوگ نماز پڑھ پڑھ کر سو رہے ہیں اور تمہارا وہ وقت جو انتظار میں گزرا سب نماز میں مسوب ہوا 

حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریدہ اسلمہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا بشارت دو ان لوگوں کو جو اندھیری راتوں میں جماعت کے لیے مسجد جاتے ہیں اس بات کی کہ قیامت میں ان کے لیے پوری روشنی ہوگی 

حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ راوی ہیں کہ ایک روز آپ نے فرمایا کہ بے شک میرے دل میں یہ ارادہ ہوا کہ کسی کو حکم دو کہ لکڑیاں جمع کرے پھر اذان کا حکم دوں اور کسی شخص سے کہوں کہ وہ امامت کرے اور میں ان لوگوں کے گھر پر جاؤں جو جماعت میں نہیں آتے ان کے گھروں کو جلا دوں

 حدیث ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی ہیں کہ جو شخص اذان سن کر جماعت میں نہ آئے اور اسے کوئی عذر بھی نہ ہو تو اس کو وہ نماز جو تنہا پڑھی ہو قبول نہ ہوگی صحابہ نے پوچھا کہ وہ عذر کیا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خوف یا مرض 

حدیث باجماعت نماز پڑھنے سے ایک نماز کا ثواب تنہا نماز پڑھنے سے 27 درجہ زیادہ ملتا ہے اور یہ بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تنہا نماز پڑھنے سے ایک ادمی کے ساتھ باجماعت پڑھنا بہتر ہے اور دو ادمیوں کے ساتھ نماز باجماعت پڑھنا ایک ادمی کے ساتھ پڑھنے سے بہتر ہے اور جس قدر بھی جماعت زیادہ ہو اللہ کو محبوب ہے

افسوس ہمارے زمانے میں ترک جماعت ایک عام عادت ہو گئی ہے جاہلوں کا کیا ذکر ہم بعض بعض پڑھے لکھے لوگوں کو اس بلا میں مبتلا دیکھ رہے ہیں یہ لوگ احادیث پڑھتے ہیں اور ان کے معنی بھی سمجھتے ہیں مگر جماعت کی سخت تاکیدیں ان کے پتھر سے زیادہ سخت دلوں پر کچھ اثر نہیں کرتی

جماعت کے واجب ہونے کی شرطیں

مرد ہونا عورتوں پر جماعت واجب نہیں 

بالغ ہونا نام بالغ بچوں پر جماعت واجب نہیں

 آزاد ہونا غلام پر جماعت واجب نہیں

 تمام عذروں سے خالی ہونا ان عذروں کی حالت میں جماعت واجب نہیں مگر ادا کر لے تو بہتر ہے

ترک جماعت کے عذر 14 ہیں

لباس بقدر ستر عورت کے نہ پایا جانا
 مسجد کے راستے میں کیچڑ ہو کے چلنا سخت دشوار ہو
 پانی بہت زور سے برستا ہو
 سردی سخت ہو کے باہر نکلنے یا مسجد تک جانے میں کسی بیماری کے پیدا ہونے کا خوف ہو 
مسجد میں مال و اسباب کی چوری ہو جانے کا خوف ہو
 مسجد جانے میں کسی دشمن کے مل جانے کا خوف ہو
 مسجد جانے میں کسی قرض خواہ کے مل جانے کا اور اس سے تکلیف پہنچنے کا خوف ہو بشرط کے اس کے قرض ادا کرنے پر قادر نہ ہو
 اندھیری رات ہو کہ راستہ دکھائی نہ دیتا ہو اور اپنے پاس روشنی کا سامان بھی نہ ہو 
رات کے وقت ہو اور آندھی بہت سخت چلتی ہو
 کسی مریض کی تیمارداری کرتا ہو کہ اس کے جماعت میں چلے جانے سے اس مریض کی تکلیف یا وحشت کا خوف ہو
 کھانا تیار ہو یا تیاری کے قریب ہو اور بھوک ایسی لگی ہو کہ نماز میں جینا لگنے کا خوف ہو
 پیشاب پاخانہ زور کا معلوم ہوتا ہو
 سفر کا ارادہ ہو اور خوف ہو کے جماعت سے نماز پڑھنے میں دیر ہو جائے گی قافلہ نکل جائے گا ریل کا مسئلہ بھی اسی پر قیاس کیا جا سکتا ہے 
کوئی ایسی بیماری ہو جس کی وجہ سے چل پھر نہ سکے یا نابینا ہو یا لنجا ہو یا کوئی پیر کٹا ہوا ہو لیکن جو نابینا بے تکلف مسجد تک پہنچ سکے اس کو ترک جماعت نہ چاہیے

No comments